ماہر قانون لطیف کھوسہ کا کہنا ہے کہ تاریخ میں کبھی ایسا نہیں ہوا کہ جوڈیشل کمیشن کیلیے چیف جسٹس کو نہ بتایا گیا ہو۔
اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’خبر‘ میں گفتگو کرتے ہوئے لطیف کھوسہ نے کہا کہ حکومت کی جانب سے جوڈیشل کمیشن کیلیے چیف جسٹس کو درخواست کی جاتی ہے، چیف جسٹس ہی جوڈیشل کمیشن کیلیے ججز کے نام دیتے ہیں، حکومت کی جانب کمیشن میں ججز کی تعیناتی کیا ججز کو تقسیم کرنے کی سازش نہیں۔
ماہر قانون نے کہا کہ چیف جسٹس کو جوڈیشل کمیشن میں ججز کی تعیناتی سے لاعلم رکھا گیا ہے، چیف جسٹس سے اجازت لیے بغیر جوڈیشل کمیشن میں ججز کو لگا دیا گیا، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف جب ریفرنس بھیجا گیا تھا تو انہوں نے اعتراض کیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے ہی کہا تھا ججز کے خلاف فورم سپریم جوڈیشل کونسل ہے، جوڈیشل کمیشن میں تعیناتی پر ان کو خود انکار کرنا چاہیے تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ ایگزیکٹیو جو ججز کے کنڈکٹ پر رائے دینے کی اجازت نہیں دیں گے، آڈیو لیکس سے متعلق جو جوڈیشل کمیشن بنایا گیا ہے بالکل غیر قانونی ہے، جوڈیشل کمیشن غیر آئینی ہے امید ہے سپریم کورٹ کل اسے ختم کر دے گی۔
from ARYNews.tv | Urdu – Har Lamha Bakhabar https://ift.tt/Kmf0BVC
via IFTTT
No comments:
Post a Comment
please do not enter ant\y spam link in comment box