تازہ ترین

Post Top Ad

Adstera 2

Wednesday, 15 February 2023

بہنیں ایسی کیوں ہوتی ہیں؟ آنکھوں کو نم کرنے والی دل گداز تحریر

بہنیں

ہمارے معاشرے میں بھائی بہن کی محبت بے مثال تصور کی جاتی ہے حالانکہ یہ اکثر لڑتے جھگڑتے بھی رہتے ہیں اور بڑے بھائی اپنی چھوٹی بہنوں پر غصہ بھی کرتے ہیں۔

لیکن ایک وقت ایسا بھی آتا ہے جب بہنیں رخصت ہوکر سسرال جاتی ہیں تو یہی بھائی ایسے غمگین ہوجاتے ہیں جیسے دنیا میں ان کے لیے اس سے بڑا دکھ ہی کوئی نہ ہو، کہا جاتا ہے کہ یہ سب رشتوں میں سب سے طویل رشتہ ہے جو عموماً پیدائش سے لے کر مرتے دم تک جاری رہتا ہے۔

بہن بھائی کی محبت اور قربانی پر مبنی ایک دل گداز تحریر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی جس کو پڑھنے والوں کے دل بھی موم ہوگئے، مضمون کا عنوان تھا "بہنیں ایسی کیوں ہوتی ہیں۔۔۔؟” جسے قارئین کی خدمت میں پیش کیا جارہا ہے۔ آپ بھی پڑھیں!!

بہنیں ایسی کیوں ہوتی ہیں۔۔۔؟؟؟

صبح صبح چائے کی دکان پر میرا دوست میرے پاس آکر بیٹھا، اس نے مجھے سلام کیا لیکن اس کی آنکھوں میں آنسو تھے۔ اس نے میرا ہاتھ پکڑا روتے ہوئے بولا فارس میں آج خود کو بہت چھوٹا محسوس کر رہا ہوں۔

میں حیران تھا میں نے اس کو تسلی دینے کیلئے اس کی کمر پہ تھپکی دی اور کہا ارے یار !! ایسا کیا ہوا گیا میرے شیر کو؟ لیکن وہ مجھ سے نظریں نہیں ملا پارہا تھا اور پھر زور زور سے رونے لگا۔

یہاں تک کہ روتے روتے اس کی ہچکی بندھ گئی، آس پاس بیٹھے سب لوگ اس کی طرف دیکھنے لگے پھر میں نے اس کو چپ کروایا اور کہا کہ ارے پاگل سب دیکھ رہے ہیں وہ میرے سینے سے لگ گیا۔

اس نے روتے ہوئے مجھ سے کہا کہ فارس بہنیں ایسی کیوں ہوتی ہیں۔۔۔؟ یہ سن کر میں سوچ میں گم ہوگیا اور پوچھا کہ کیوں کیا ہوگیا تم کو؟ ایسا کیوں کہہ رہے ہو؟

وہ کہنے لگا فارس پتا ہے۔۔۔؟ میری بڑی بہن کی شادی کو 6 سال ہوگئے ہیں لیکن میں کبھی اس کے گھر نہیں گیا عید شب رات یا دیگر تہواروں پر بھی کبھی ابو یا امی جاتے ہیں۔

اس نے کہا کہ میری بیوی ایک دن مجھے کہنے لگی کہ آپ کی بہن جب بھی آتی ہے۔ اس کے بچے گھر کا حال بگاڑ کر رکھ دیتے ہیں، خرچہ بھی ڈبل ہو جاتا ہے اور تمہاری ماں ہم سے چھپ چھپا کر کبھی اس کو صابن کی پیٹی دے دیتی ہے کبھی کپڑے کبھی سرف کے ڈبے اور کبھی کبھی تو چاولوں کا تھیلا بھی بھر دیتی ہے۔

میری بیوی نے کہا کہ اپنی ماں کو بولو یہ ہمارا گھر ہے کوئی خیراتی ادارہ نہیں، فارس مجھے بہت غصہ آیا میں مشکل سے گھر کا خرچہ پورا کر رہا ہوں اور ماں سب کچھ بہن کو دے دیتی ہے۔

بہن ایک دن گھر آئی ہوئی تھی تو کھیلتے ہوئے اس کے بیٹے نے ٹی وی کا ریموٹ توڑ دیا تو میں نے ماں سے غصے میں کہہ دیا کہ ماں بہن کو بولو یہاں عید پر ہی آیا کرے بس اور یہ جو آپ صابن سرف اور چاول کا تھیلا بھر کر دیتی ہیں نا اس کو بند کریں سب۔ ماں میری بات سن کر چپ رہی۔

لیکن ساتھ والے کمرے میں موجود بہن نے میری ساری باتیں سن لی تھیں لیکن وہ کچھ نہ بولی۔ شام کے چار بج رہے تھے اس نے اپنے بچوں کو تیار کیا اور کہنے لگی بھائی مجھے بس اسٹاپ تک چھوڑ آؤ۔

میں نے جھوٹے منہ کہا کہ رہ لیتی کچھ دن اورلیکن وہ مسکرائی اور کہنے لگی نہیں بھائی! بچوں کی چھٹیاں ختم ہونے والی ہیں، واپس جانا ضروری ہے۔

پھر کچھ سال پہلے جب ہم دونوں بھائیوں میں زمین کا بٹوارہ ہو رہا تھا تومیں نے صاف انکار کرد یا تھا کہ میں اپنی زمین میں سے بہن کو حصہ نہیں دوں گا، بہن سامنے ہی بیٹھی تھی۔۔

وہ خاموش تھی کچھ نہ بولی میری ماں نے کہا کہ بیٹی کا بھی حق بنتا ہے لیکن میں نے گالی دے کر کہا کچھ بھی ہو جائے میں بہن کو حصہ نہیں دوں گا۔ میری بیوی بھی بہن کو برا بھلا کہنے لگی لیکن وہ بیچاری خاموش بیٹھی تھی

فارس تمہیں معلوم ہے کورونا وائرس کے دن چل رہے ہیں کام کاج بالکل بھی نہیں ہے،
اور اس پر ستم یہ کہ میرے بڑے بیٹے کو ٹی بی کا مرض لاحق ہوگیا ہے، میرے پاس اس کا علاج کروانے کے لیے پیسے بھی نہیں ہیں۔

پچھلے دنوں میں بہت پریشان تھا۔میں نے دو لاکھ روپے قرض بھی لے لیا تھا وہ بھی خرچ ہوگئے اب یہ حالت ہے کہ ساری جمع پونجی بھی ختم ہوگئی میں بہت پریشان تھا کمرے میں اکیلا افسردہ بیٹھا تھا کہ اتنے میں بہن گھر آگئی۔

میں نے غصے میں سوچا اب یہ منحوس پھر آگئی ہے اسی دوران بیوی میرے پاس آئی اور کہنے لگی کوئی ضرورت نہیں گوشت یا بریانی پکانے کی اس کے لیے۔

پھر ایک گھنٹے بعد بہن میرے پاس آئی اور کہا کہ بھائی پریشان ہو میں نے مسکرا کر کہا نہیں تو۔ بہن نے میرے سر پہ ہاتھ پھیرتے ہوئے کہا کہ بڑی بہن ہوں تمہاری، میری گود میں کھیلتے رہے ہو تم۔

اب دیکھو مجھ سے بھی بڑے لگتے ہو پھر میرے قریب ہ یکرسی پر بیٹھ گئی، اس نے اپنے پرس سے سونے کے دو کنگن نکالے میرے ہاتھ میں رکھتے ہوئے آہستہ سے بولی۔

پاگل توں ایویں پریشان ہوتا ہےتیرا بہنوئی شہر گیا ہوا تھا، بچے اسکول میں تھے میں نے سوچا دوڑتے دوڑتے بھائی سے مل آؤں، یہ کنگن بیچ کر اپنا خرچہ کرو اور بیٹے کا علاج کراؤ۔

اس نے بہت پیار سے کہا کہ کیا حالت بنا رکھی ہے اٹھو نائی کے پاس کر اپنا حلیہ درست کرو اتنی بڑی شیو بڑھا رکھی ہے، شکل تو دیکھو ذرا کیا حالت بنا رکھی تم نے۔

فارس میں گونگوں کی طرح خاموش بیٹھا تھا بولنے کیلئے الفاظ نہیں تھے اور نمناک آنکھوں سے بہن کی طرف ٹکٹکی باندھے دیکھے جا رہا تھا۔

وہ آہستہ سے بولی کسی کو نہ بتانا کنگن کے بارے میں تم کو میری قسم ہے۔ پھر اس نے میرے ماتھے پہ بوسہ کیا اور ایک ہزار روپے مجھے دیئے جو سو اور پچاس کے نوٹ تھے، شاید وہ اس کی جمع پونجی تھی۔

بہن نے میری جیب میں پیسے ڈال کر کہا بچوں کو گوشت لا کر دینا، پریشان نہ ہوا کرو، تیرے بہنوئی کو تنخواہ ملے گی تو پھر آؤں گی۔

جانے سے پہلے اس نے اپنا ہاتھ میرے سر پہ رکھا، جب وہ جانے لگی تو میری نظر اس کے پیروں کی طرف پڑی تو دیکھا کہ اس نے ٹوٹی ہوئی جوتی پہنی رکھی تھی، پرانا سا دوپٹہ اوڑھا ہوا تھا جب بھی آتی تھی وہی دوپٹہ اوڑھ کر آتی تھی۔

ہم بھائی بھی کتنے مطلب پرست ہوتے ہیں بہنوں کو پل بھر میں بیگانہ کر دیتے ہیں اور بہنیں بھائیوں کا ذرا سا دکھ برداشت نہیں کرسکتیں وہ ہاتھ میں کنگن پکڑے زور زور سے رو رہا تھا۔

اس کے ساتھ میری آنکھیں بھی نم تھیں، بہنیں اپنے گھر میں خدا جانے کتنے دکھ سہہ رہی ہوتی ہیں، کچھ لمحے بہنوں کے پاس بیٹھ کر حال پوچھ لیا کریں، شاید کے ان کے چہرے پہ کچھ لمحوں کے لیے ایک سکون آ جائے۔

یہ تحریر لکھتے لکھتے اللہ کی قسم میرے آنکھوں میں بھی آنسو آگئے، بہت دکھ بھری داستان ہے بس اللہ سب کی بہنوں کی جھولیاں خوشیوں سے بھر دے۔ آمین۔

(منقول)



from ARYNews.tv | Urdu – Har Lamha Bakhabar https://ift.tt/yTBEtQh
via IFTTT

No comments:

Post a Comment

please do not enter ant\y spam link in comment box

Post Top Ad

مینیو