برسلز : یورپی یونین نے اسرائیل کے فلسطین کے زیر قبضہ مغربی کنارے میں واقع ناجائز یہودی بستیوں کی قانونی حیثیت مسترد کردی جبکہ امریکا نے بھی اس اقدام کی مخالفت کی ہے۔
اس حوالے سے یورپی یونین کے خارجہ تعلقات و سلامتی امور کے نمائندہ جوزف بوریل کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی حکام کا اس بارے میں فیصلہ قبول نہیں ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ یہودی بستیوں کی آباد کاری عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے جبکہ یورپی یونین سال1967 میں وضع کردہ حدود معاہدے کے برخلاف کسی قسم کی تبدیلی قبول نہیں کرے گی۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق یورپی یونین نے اسرائیلی حکام سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ یہودی بستیوں کی تعمیر روکتے ہوئے وضع کردہ قوانین کی پاسداری کرے۔
دوسری جانب امریکہ نے بھی اس حوالے سے اسرائیلی فیصلے کے بارے میں کہا ہے کہ یہ اقدام تنازعے کو مزید ہوا دینے کا سبب بن سکتا ہے۔
امریکی امور خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے اپنی پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ ہمیں اسرائیل کے اس حالیہ فیصلے سے تشویش لاحق ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سابقہ حکومتوں کی طرح ہم بھی ایسے کسی فیصلے کو مسترد کرتے ہیں جو کہ دو ریاستی نظریات کے منافی، کشیدگی میں اضافے اور یکطرفہ طور پر جبری لحاظ سے نافذ کیا جائے لہٰذا اسرائیلی حکومت سے مطالبہ ہے کہ وہ ایسے کسی بھی اقدام سے گریز کرے جس سے خطے میں موجود کشیدگی کو مزید ہوا مل سکے۔
واضح رہے کہ فلسطینی علاقوں میں یہودی بستیوں کی تعمیر عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے جو کہ بیشتر اوقات ناجائز طریقوں سے تعمیر کی جاتی ہیں جن پراسرائیلی حکومت بھی آنکھیں بند کیے ہوئے ہیں۔
from ARYNews.tv | Urdu – Har Lamha Bakhabar https://ift.tt/wO6UQrs
via IFTTT
No comments:
Post a Comment
please do not enter ant\y spam link in comment box