تازہ ترین

Post Top Ad

Adstera 2

Tuesday, 27 June 2023

پاکستان کے ذمے کس کا کتنا قرض ہے

قرضوں میں جکڑے ہوئے پاکستان پر کن ملکوں اور اداروں کا کتنا قرضہ واجب الادا ہے اور ان قرضوں کی ادائیگی کیلئے حکومت کو کیا معاشی مشکلات درپیش ہیں؟ اور اس کا کیا حل ہے۔

اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’خبر‘ کی سینئر اینکر پرسن مہر بخاری سے تفصیل سے روشنی ڈالی اور ملکی مسائل سے آگاہ کیا۔

انہوں نے بتایا کہ اس وقت پاکستان کا بیرونی قرضہ تقریباً 125 ارب ڈالر ہے اور اگر قرض کے حجم کی شرح کو دیکھا جائے تو آئی ایم ایف ورلڈ بینک اے ڈی بی اور دیگر اداروں کا حصہ 40 سے 45 فیصد ہے۔ پیرس کلب 10فیصد جاپان 5.5 فیصد تک ہے۔

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ سب سے زیادہ قرض جو پاکستان کے ذمہ واجب الادا ہے، وہ چین کا ہے جو 30فیصد سے بھی زائد ہے، یعنی کہ چائنا کے 30فیصد شیئر میں 23 فیصد براہ راست ہے اور7 فیصد کمرشل ہے۔

اس کے علاوہ اس سارے منظر نامے میں آئی ایم ایف اور چین کا بہت اہم اور کلیدی کردار ہے ان مراحل کو پورا کرنے میں مہینوں لگ سکتے ہیں، اگلے سال صرف اندرونی قرضوں کی ادائیگی کیلئے ساڑھے سات کھرب روپے درکار ہوں گے۔ اور اس رقم کو کم کرنے کیلے صرف دو ہی طریقے ہیں نمبر ایک شرح سود کم کی جائے یا پھر نئے نوٹ چھاپے جائیں۔

ملک کو درپیش ان مسائل کا حل اس صورت میں ممکن ہے، پاکستان کو آئی ایم ایف کی تمام شرائط کو جلد ازجلد پورا کرنا ہوگا اور مزید سخت فیصلے کرنا ہوں گے، اس کے علاوہ پاکستان کو مالیاتی خسارہ بھی کم کرنا ہوگا، جو لوگ ریاست بچانے آئے تھے اگر انہوں نے سخت فیصلے لیے ہوتے تو آج صورتحال اس سے کچھ بہتر ہوتی۔

آئی ایم ایف کی کنٹری ڈائریکٹر نے بھی واضح طور پر کہا کہ 23 کروڑ عوام سے ان ڈائریکٹ ٹیکسز لینے کے بجائے 14 ہزار افراد سے اکھٹا ہونے والا 75 فیصد ڈائریکٹ ٹیکس کو مزید بڑھانا ہوگا۔ مفت بجلی پیٹرول سمیت تمام سرکاری مراعات کا فی الفور خاتمہ کرنا ہوگا، لاکھوں روپے دی جانے والی تنخواہوں کو ری وزٹ کرنا ہوگا اور کابینہ اراکین کی تعداد بھی کم کرنا ہوگی۔



from ARYNews.tv | Urdu – Har Lamha Bakhabar https://ift.tt/qMm5iPN
via IFTTT

No comments:

Post a Comment

please do not enter ant\y spam link in comment box

Post Top Ad

مینیو